مہلوکین کے ورثاء کو مالی مدد بھی دی گئی
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہندکے وفد نے ہاتھر س سانحہ کے دوسرے ہی دن سے ہاتھر س کا دورہ شروع کردیا تھا،آج وفد کا یہ تیسرا دورہ تھا، وہ سوکھنہ گاؤں پہنچا جہاں ایک ہی گھر کے تین افراد سمیت چار لوگ اس سانحہ میں فوت ہوگئے تھے، وفد نے متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے مالی امداد کے ساتھ ساتھ مولانا مدنی کا یہ پیغام بھی سنایا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اس دکھ کی گھڑی میں ہم آپ کے ساتھ ہیں،ہم سے جوبن سکا وہ کر رہے ہیں اللہ آپ کو اس دکھ کو برداشت کرنے کا حوصلہ اور صبر دے۔ اس پر مہلوکین کے اہل خانہ نے اشک بار آنکھوں سے کہا کہ ست سنگ کا پروگرام کرنے والے بھی ہمارے پاس نہیں آئے اور نہ ہی کسی نے ہمیں دلاسہ دیا،صرف آپ لو گ پہنچے اور مدد کے ساتھ تسلی اور دلاسہ دیا،ا س کے لئے مدنی صاحب کا دھنیہ واد۔اس سے قبل وفد نے ہاتھر س میں ان سپتالوں کا دورہ کیا جہاں زخمیوں کا علاج ہورہا ہے ،وفد کی طرف سے مہلوکین کے ورثاء کو فی کس دس ہزار اور زخمیوں کو پانچ ہزار روپے کی مالی مدد فراہم کی گئی۔قابل ذکر ہے کہ حکومت کے علاوہ اب تک کسی دوسرے تنظیم یا ادارے نے یہاں کا دورہ نہیں کیا۔جمعیۃ علماء ہندایسی پہلی تنظیم ہے جو نہ صرف وہاں پہنچی بلکہ متاثرین کو مالی امداد بھی فراہم کی۔چوں کہ متاثرین کا تعلق کسی ایک علاقے یا ضلع سے نہیں ہے بلکہ آس پاس کے کئی اضلاع اور علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگ ست سنگ میں گئے تھے،اس لئے اضلاع اور علاقوں کی اکائیوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع اور علاقوں میں متاثرین کے گھر جائیں،ان کے دکھ میں شریک ہوں اور مالی امداد پہنچائیں ۔اترپردیش جمعیۃ علماء کے صدر مولانا سید اشہد رشیدی اس سلسلے میں ضلعی اکائیوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ہاتھرس جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمد رمضان قاسمی اور جنرل سیکریٹر ی مولانا فرقان ندوی اپنے رفقاء کے ساتھ متاثرین سے مسلسل ملاقاتیں اور زخمیوں کی اسپتالوں میں جاکرعیادت کررہے رہیں۔
صدر جمعیۃ علما ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند پچھلی ایک صدی سے ملک میں محبت بانٹنے کا کام کررہی ہے،وہ اپنا امدادی اور فلاحی کام مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیاد پر کرتی ہے۔کیوں کہ کوئی مصیبت یا سانحہ یہ پوچھ کر نہیں آتا کہ کون ہندو ہے اور کون مسلمان،بلکہ جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے تو سب کو اپنے لپیٹ میں لے لیتی ہے۔مصیبت کی عام گھڑی میں جمعیۃ علماء ہند کا نصب العین ہمیشہ خدمت خلق رہا ہے۔ہمارے اکابرین نے اس کے لئے جو راستہ متعین کیا تھا اپنے سوسالہ طویل سفر کے دوران و ہ اس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹی ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ ملک میں ایسے لوگ بھی ہیں جو مذہب اور کپڑوں سے انسانوں کی شناخت کرتے ہیں،ہم ایسے لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ آئیں اور مذہب و کپڑوں سے انسانوں کی شناخت کریں اور دیکھ لیں کہ ایسے لوگوں کا عمل اور کردار کیا ہے۔ملک میں مختلف مذاہب اور رنگ ونسل کے لوگ صدیوں سے آپس میں شیر وشکر ہو کر رہتے آئے ہیں،مگر پچھلے کچھ برسوں سے فرقہ پرستی، مذہبی شد ت پسندی کو جو بڑھاوا ملا اور جس طرح نفرت کی سیاست شروع کی گئی اس نے لوگوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کا کام کیا۔جمعیۃ علماء ہند اپنے عمل و کردار سے اس فاصلے کو پاٹنے کی کوشش کرتی آئی ہے۔جمعیۃ علماء ہند کے وفد کا ہاتھر س دورہ اسی کوشش کا تسلسل ہے۔فرقہ پرست دلوں میں فاصلہ پیدا کرنے کا کام کرتے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند دلوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہے۔انہوں نے آخر میں کہا کہ کچھ لوگ اقتدار کے لئے نفرت کی سیاست کررہے ہیں، اس لئے ہمیں عام لوگوں کو بیدار کرناہوگا۔ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ اس ملک میں صدیوں سے ہندووں اور مسلمانوں کے درمیان جو اتحاد قائم ہے اسے ٹوٹنے نہ دیں۔مسلمان ہندووں کی خوشی اور غمی میں شامل ہوں اور ہندو بھائی مسلمانوں کی خوشی اور غمی میں شامل ہوں۔ اس سے ہی سماج اور معاشرے میں یکجہتی اور باہمی اتحاد کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔