مولانا ارشدمدنی کی ہدایت، ضرورتمند وں کی ہر ممکن مددکریں، نوح واطراف میں جمعیۃعلماء ہند کی امدادی سرگرمیاں پہلے دن سے بدستورجاری
نئی دہلی:نوح اوراس کے آس پاس کے علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ شرپسندوں کے ذریعہ نقصان پہنچائی گئی مسجدوں کی مرمت اورتزئین کاری کا کام تیزی سے جاری ہے، جمعۃعلماء ہندکے صدرمولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر اسی ضمن میں ہوڈل سیکشن کے گاؤں سیولی کے قبرستان اورعیدگاہ کی مرمت کا کام مکمل ہوچکاہے، ہوڈل سیکشن کے ہی حسن پورقصبہ کی ایک مسجد میں بھی شرپسندوں نے زبردست توڑپھوڑکی تھی اس کی بھی مرمت اورتزئین کاری کاکام مکمل ہوچکاہے، قابل ذکرہے کہ 2اگست کو شرپسندوں نے سیولی گاؤں میں واقع عیدگاہ کے ممبراورمحراب کو توڑدیاتھا اس کے قریب واقع قبرستان کے گیٹ کوبھی انہوں نے توڑدیاتھا، مولانا مدنی کی خاص ہدایت پر جمعیۃعلماء کے مختلف وفودمیوات کے الگ الگ علاقوں میں راحت رسانی کے کام میں مصروف ہیں، متاثرہ علاقوں کا سروے کرنے کے لئے بھی ایک ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے فسادمیں ہوئے نقصان کاجائزہ لیادوسری طرف ریاستی سرکارکے اشارے پرمسمارکئے گئے مکانوں اوردوکانوں کا جائزہ لیکر ایک رپورٹ تیارکی تھی اوراسے جمعیۃعلماء ہند کے صدردفتربھیجاگیاتھا، جس کی بنیادپر متاثرہ علاقوں میں راحتی اورامدادی سرگرمیوں کا ایک مربوط منصوبہ بناکر راحت رسانی کاکام مسلسل جاری ہے،اسی ضمن میں دوسوریہڑی وٹھیلے لگانے والے متاثرین کو بیس بیس ہزارروپے کے چیک بھی تقسیم کئے گئے تھے۔ فسادکے الزام میں گرفتارکئے گئے لوگوں کو قانونی امدادفراہم کرنے اوران کی رہائی کے لئے ایک لیگل ٹیم پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے، اس کے لئے متعددمشہورومعروف وکلاء کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، لیگل ٹیم نے وہاں اپنا کام شروع کردیا ہے اورچندروزقبل اس کی قانونی مددسے ایک بے گناہ نوجوان کی ضمانت پررہائی بھی ہوچکی ہے، جمعیۃعلماء ہندکی خاص بات یہی ہے کہ وہ شوروتشہیر کے بغیر بہت خاموشی سے اپنا کام کرتی ہے، فسادات ہوں، دہشت گردی کے الزام میں قیدبے گناہوں کی رہائی یا پھر قدرتی آفات کی شکل میں آنے والی تباہی ہوہرجگہ جمعیۃعلماء ہند سب سے پہلے پہنچ کر اپنے رضاکاروں کی ٹیم کے ساتھ بہت خاموشی سے راحت اورامدادکے کاموں میں مصروف نظرآتی ہے، ایک دوسری بڑی خاصیت یہ ہے کہ اپنے فلاحی وامدادی کام وہ مذہب سے بالاترہوکرمحض انسانیت نوازی کی بنیادپرکرتی ہے، چنانچہ نوح اورآس پاس کے فسادمتاثرہ علاقوں میں بھی وہ مذہب کی تفریق کئے بغیر اپنی امدادی سرگرمیاں چلارہی ہے۔